حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پانچ یا سات آدمیوں کو ایک شخص کے بدلے میں قتل کیا، انہوں نے دھوکا دے کر اس کو مار ڈالا تھا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر سارے صنعا والے اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کرتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1532]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6896، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15973، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3463، 3464، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18069، 18075،وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27684، 28266، 28267، 28268، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 13»
ُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی کو قتل کیا جس نے ان پر جادو کیا تھا، اور پہلے آپ رضی اللہ عنہا اس کو مدبر کر چکی تھیں، پھر حکم کیا اس کے قتل کا تو قتل کی گئی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1533]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16499، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18757، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28971، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 14»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص جادو جانتا ہے اور اس کو کام میں لاتا ہے، اس کا قتل کرنا مناسب ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1533B1]