حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ثابت بن ضحاک انصاری نے ایک اونٹ پایا حرہ میں (حرہ ایک زمین ہے کالی پتھروں والی مدینہ کے قریب)، اس کو رسّی سے باندھا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تین مرتبہ اس کو بتاؤ۔ ثابت نے کہا: اپنی زمین کی خبر لینے سے میں مجبور ہو گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جہاں سے تو نے اس اونٹ کو پایا ہے وہیں چھوڑ دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1462]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12079، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18608، 18609، 18610، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22096، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6079، 6080، 6081، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2877، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 49»
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کعبہ سے اپنی پیٹھ لگائے ہوئے بیٹھے تھے، فرمایا: جو شخص گم ہوئی چیز اٹھائے وہ خود گمراہ ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1463]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12080، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18611، 18612، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22094، 22095، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 50»
حضرت ابن شہاب کہتے تھے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جو اونٹ گمے ہوئے ملتے تھے وہ چھوڑ دیئے جاتے تھے، بچے جنا کرتے تھے، کوئی ان کو نہ لتیا تھا، جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہوا، انہوں نے حکم کیا کہ بتائے جائیں پھر بیچ کر ان کی قیمت بیت المال میں رکھی جائے، جب مالک آئے تو اس کو دے دی جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1464]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12080، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3826، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18607، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 51»