امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند آدمیوں نے مل کر کوئی اسباب خریدا، اب ایک شخص دوسرا اُن میں سے ایک شخص کو کہے: تو نے جو اسباب خریدا ہے، میں نے اس کے اوصاف سنے ہیں، تو اپنا حصّہ اس قدر نفع پر مجھے دے دے، میں تیری جگہ ان لوگوں کا شریک ہوجاؤں گا۔ اور وہ منظور کرے، بعد اس کے جب اس سامان کو دیکھے تو بُرا اور گراں معلوم ہو، اب اس کو اختیار نہ ہوگا، لینا پڑے گا، جب کہ اس کے ہاتھ برنامے پر بیچا ہو، اور اوصاف بتادیئے ہوں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1377B6]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص کے پاس مختلف کپڑوں کی گٹھریاں آئیں، اور اس نے برنامہ سنا کے اُن گٹھریوں کو فروخت کیا، جب لوگوں نے مال کھول کر دیکھا تو گراں معلوم ہوا اور نادم ہوئے، اس صورت میں وہ مال ان کو لینا ہوگا۔ جب کہ برنامے کے موافق ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1377B7]