سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ملامسہ اور منابذہ سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1376]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 368، 584، 588، 1993، 2145، 2146، 5819، 5821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 825، 1138، 1511، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1310، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2169، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8922، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1543، 1544، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2305، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1412، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3257، 4442، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7880، 14989، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 76»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ملامسہ اس کو کہتے ہیں کہ آدمی ایک کپڑے کو چھو کر خرید کر لے، نہ اس کو کھولے نہ اندر سے دیکھے، یا اندھیری رات میں خریدے، نہ جانے اس میں کیا ہے۔ اور منابذ ہ اس کو کہتے ہیں کہ بائع اپنا کپڑا مشتری کی طرف پھینک دے، اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف، نہ سوچیں نہ بچاریں، یہ اس کے بدلے میں اور وہ اس کے بارے میں، یہ دونوں ممنوع ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1376B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو تھان تہہ کیا، یا چادر بستے میں بندھی ہو، تو اس کا بیچنا درست نہیں جب تک کھول کر اندر نہ دیکھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1376B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ برنامے کی بیع کا یہ حکم نہیں، وہ جائز ہے، اس لئے کہ ہمیشہ سے لوگ اس کو کر تے ہوئے آئے اور اس سے دھوکا دینا مقصود نہیں ہوتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْبُيُوعِ/حدیث: 1376B3]