سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ غسل دیئے گئے، اور کفن پہنائے گئے، اور نمازِ جنازہ ان پر پڑھی گئی، حالانکہ وہ شہید تھے۔ _x000D_امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا اہلِ علم سے، وہ کہتے تھے: شہیدوں کو نہ غسل دینا چاہیے، نہ ان پر نماز پڑھنا چاہیے، بلکہ جن کپڑوں میں شہید ہوئے ہیں انہی کپڑوں میں دفن کردینا چاہیے۔ _x000D_ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ طریقہ ان شہیدوں میں ہے جو معرکہ میں قتل کیے جائیں اور وہیں مر جائیں، اور جو معرکہ سے زندہ اٹھا کر لایا جائے، پھر کچھ جی کر مر جائے تو اس کو غسل دیا جائے اور اس پر نماز پڑھی جائے۔ جیسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر کیا گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 994]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6920، 16115، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2102، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4540، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6645، 9591، 9592، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11120، 11121، 33492، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 36»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا اہلِ علم سے، وہ کہتے تھے: شہیدوں کو نہ غسل دینا چاہیے، نہ ان پر نماز پڑھنا چاہیے، بلکہ جن کپڑوں میں شہید ہوئے ہیں انہی کپڑوں میں دفن کردینا چاہیے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 994B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ طریقہ ان شہیدوں میں ہے جو معرکہ میں قتل کیے جائیں اور وہیں مر جائیں، اور جو معرکہ سے زندہ اٹھا کر لایا جائے، پھر کچھ جی کر مر جائے تو اس کو غسل دیا جائے اور اس پر نماز پڑھی جائے۔ جیسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر کیا گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 994B2]