سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ «﴿مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ﴾» سے مراد ایک بکری ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 865]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 301، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8896، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12938، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 158»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: «﴿مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ﴾» سے ایک بکری مراد ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 866]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8896، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 301، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 159»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے یہ روایت بہت پسند ہے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”اے ایمان والو! مت مارو شکار جب تم احرام باندھے ہو، اور جو مارے شکار تم میں سے قصداً تو اس پر جزاء ہے مثل اس جانور کے جو مارا اس نے۔ حکم لگا دیں اس کا دو مرد دیانت دار تم میں سے، یہ جزاء ہدی ہو جو خانۂ کعبہ میں پہنچے، یا کفارہ ہو مسکینوں کا کھلانا، یا برابر اس کے روزے، تاکہ چکھے وبال اپنے کام کا۔“ سو کبھی جانور کا بدلہ بکری بھی ہوتی ہے، اور اللہ جل جلالہُ نے اسی کو ہدی کہا۔ اس مسئلہ میں ہمارے نزدیک کچھ اختلاف نہیں ہے، اور کیونکر کوئی اس میں شک کرے گا، اس واسطے کہ جو جانور اونٹ یا بیل کے برابر نہیں اس کی جزاء ایک بکری ہی ہو گی، اور جو ایک بکری سے کم ہو تو اس میں کفارہ ہو گا، روزے رکھے یا مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 866B1]
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: «﴿مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ﴾» سے ایک بکری یا گائے مراد ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 867]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 299، 317، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8984، 8986، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2742، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12927، 12930، 12939، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1100، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 160»
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے، کہا ایک آزاد لونڈی عمرہ بنت عبدالرحمٰن کی جس کا نام رقیہ تھا، مجھ سے کہتی تھی کہ میں نکلی عمرہ بنت عبدالرحمٰن کے ساتھ مکہ کو، تو آٹھویں تاریخ ذی الحجہ کی عمرہ مکہ میں پہنچیں اور میں بھی ان کے ساتھ تھی، تو طواف کیا خانۂ کعبہ کا اور سعی کی درمیان میں صفا اور مروہ کے، پھر عمرہ مسجد کے اندر گئیں اور مجھ سے کہا کہ تیرے پاس قینچی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ عمرہ نے کہا: کہیں سے ڈھونڈ کر لا۔ سو میں ڈھونڈ کر لائی، عمرہ نے اپنی لٹیں بالوں کی اس سے کاٹیں، جب یوم النحر ہوا تو ایک بکری ذبح کی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 868]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 161»