الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
جَامِعُ أَبِي هُرَيْرَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
6. حدیث نمبر 1073
حدیث نمبر: 1073
1073 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنَ النَّهَارِ لَا يُكَلَّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ، حَتَّي أَتَي سُوقَ قَيْنُقَاعٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ حَتَّي أَتَي فِنَاءَ عَائِشَةَ، فَجَلَسَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «أَثَمَّ أَثَمَّ، يَعْنِي حَسَنًا» فَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِنَّمَا تَحْبِسُهُ أُمُّهُ لِأَنْ تُغَسِّلَهُ وَتُلْبِسُهُ سِخَابًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ يَسْعَي حَتَّي اعْتَنَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمُّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ»
1073- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں دن کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چند دیگر لوگوں سمیت جارہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی۔ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو قنیقاع کے بازار میں تشریف لائے۔ پھر وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے آئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ کیا وہ یہاں ہے؟ کیا وہ یہاں ہے؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے میں نے یہ اندازہ لگایا کہ ان کی والدہ نے انہیں روکا ہوا ہے، جوانہیں نہلا رہی تھیں اور انہوں نے انہیں ہار پہنا یا تھا۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے لگ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اے اللہ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو شخص اس سے محبت رکھتا ہواس سے بھی محبت رکھ۔

[مسند الحميدي/جَامِعُ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1073]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2122، 5884، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2421، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6963، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4805، 4819، 4827، 4849، 4851، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8108، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 142، 143، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6995، 21135، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7516، 7991»