125- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے دعا کی۔ ”اے اللہ! تو میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے والد، ابوسفیان، اور میرے بھائی، معاویہ، کو لمبی زندگی دینا۔“ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کے بارے میں دعا کی ہے، جس کا وقت متعین ہے، جس کی آخری حد مقرر ہے اور جس کا رزق مقرر شدہ ہے۔ اس کی متعین مدت سے پہلے کوئی چیز نہیں آسکتی اور کوئی چیز اس سے تاخیر نہیں کرسکتی۔ جب وہ وقت ختم ہوجائے گا۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے نجات دے تو یہ زیادہ بہتر تھا۔“(راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں)”افضل تھا۔“ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بندروں اور خنزیروں کے بارے میں دریافت کیا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ یہ ان لوگوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں مسخ کردیا گیا تھا؟ یا یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں! یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بھی کسی قوم کو ہلاکت کا شکار کرتا ہے، تو ان کو نسل اور ان لوگوں کا انجام ان لوگوں کی شکل میں ہوتا ہے، جو ان سے پہلے بھی موجود ہوں۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 2663، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2969، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5313، 5314، 5315»