حضرت ام طارق رضی اللہ عنہا ”جو کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ باندی ہیں“ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے اور ان سے اندر آنے کی اجازت چاہی، حضرت سعد رضی اللہ عنہ خاموش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اجازت طلب کی اور وہ تینوں مرتبہ خاموش رہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس چل پڑے، سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھیجا اور کہا کہ ہمیں آپ کو اجازت دینے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی، البتہ ہم یہ چاہتے تھے کہ آپ زیادہ سے زیادہ ہمیں سلامتی کی دعا دیں، ام طارق رضی اللہ عنہا مزید کہتی ہیں کہ پھر میں نے دروازے پر کسی کی آواز سنی کہ وہ اجازت طلب کر رہا ہے، لیکن کچھ نظر نہیں آ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ میں ام ملدم (بخار) ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کوئی خوش آمدید نہیں، کیا تم اہل قباء کا راستہ جانتی ہو؟“ اس نے کہا: جی ہاں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر وہاں چلی جاؤ۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27127]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة جعفر بن عبدالرحمن