حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک روایت میں مروی ہے کہ ان کی ملاقات حضرت ابی بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو پوچھا کہ آپ کہاں سے آ رہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جبل طور سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر آپ کی روانگی سے پہلے آپ کی ملاقات ہوجاتی تو آپ کبھی وہاں کا سفر نہ کرتے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سواریوں کو تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی زیارت کے لئے تیار نہیں کرنا چاہیے مسجد حرام، میری مسجد، مسجد بیت المقدس۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23848]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على وهم فيه، وهم يزيد بن عبدالله بن الهاد
یزید بن ابی حبیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو بصرہ رضی اللہ عنہ ماہ رمضان میں اسکندریہ سے روانہ ہوئے تو راستے میں انہیں کھانا پیش کیا گیا، کسی نے ان سے کہا کہ اب تو یہاں سے شہر زیادہ دور نہیں رہا انہوں نے فرمایا کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ راوی کہتے ہیں کہ پھر جب تک ہم فلاں فلاں جگہ پہنچ نہیں گئے روزے کا ناغہ کرتے رہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23849]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإعضاله، فإن بين يزيد بن أبى حبيب و أبى بصرة رأويين
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک روایت میں مروی ہے کہ ان کی ملاقات حضرت ابی بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو پوچھا کہ آپ کہاں سے آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جبل طور سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر آپ کی روانگی سے پہلے آپ کی ملاقات ہوجاتی تو آپ کبھی وہاں کا سفر نہ کرتے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سواریوں کو تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی زیارت کے لئے تیار نہیں کرنا چاہیے مسجد حرام، میری مسجد، مسجد بیت المقدس۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23850]
حضرت ابوبصرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ اللہ نے تمہارے لئے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے جو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کون سی نماز ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز وتر جو نماز عشاء اور طلوع آفتاب کے درمیان کسی بھی وقت پڑھی جاسکتی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23851]