حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے نبی کریم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18276]
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچ گیا وہ ابل رہی تھی میں نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یا جل گیا میری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئیں جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرے ہاتھ پر تھتکار دیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا؟ انہوں نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18277]
ابومالک اشجعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں کھجوروں والا ایک علاقہ دیکھا ہے لہٰذا تم اس کی طرف ہجرت کر جاؤ چناچہ حاطب رضی اللہ عنہ (میرے والد) اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سمندری راستے کے ذریعے نجاشی کی طرف روانہ ہوگئے میں اسی سفر میں کشتی میں پیدا ہوا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18278]
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال و حرام کے درمیان فرق دف بجانے اور نکاح کی تشہیر کرنے سے ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18279]
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال و حرام کے درمیان فرق دف بجانے اور نکاح کی تشہیر کرنے سے ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18280]
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے نبی کریم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18281]