حضرت جنادہ بن ابی میہ رحمہ اللہ نے روڈس نامی جزیرے میں مال غنیمت چوری کرنے والے دو آدمیوں کو کوڑے مارنے کے بعد برسر منبر کہا کہ مجھے ان کے ہاتھ کاٹنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی، البتہ ایک مرتبہ حضرت بسر بن ارطاۃ رضی اللہ عنہ نے کسی غزوے میں ایک آدمی کو جس کا نام مصدر تھا چوری کرتے ہوئے پایا تو اسے کوڑے مارے، ہاتھ نہیں کاٹے اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہاد کے دوران ہاتھ کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17626]
حكم دارالسلام: رجاله موثقون، ابن لهيعة سيئ الحفظ، قد رواه عنه قتيبة بن سعيد، وروايته عن ابن لهيعة مقبولة ، ثم هو متابع، لكن قد اختلف فى صحبة بسر بن أرطاة
حضرت جنادہ بن ابی میہ رحمہ اللہ نے روڈس نامی جزیرے میں مال غنیمت چوری کرنے والے دو آدمیوں کو کوڑے مارنے کے بعد برسر منبر کہا کہ مجھے ان کے ہاتھ کاٹنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی، البتہ ایک مرتبہ حضرت بسر بن ارطاۃ رضی اللہ عنہ نے کسی غزوے میں ایک آدمی کو جس کا نام مصدر تھا چوری کرتے ہوئے پایا تو اسے کوڑے مارے، ہاتھ نہیں کاٹے اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہاد کے دوران ہاتھ کاٹنے سے منع فرمایا ہے اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو میں تمہارا ہاتھ کاٹ دیتا، پھر اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17627]
حضرت بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے اے اللہ! تمام معاملات میں ہمارا انجام بخیر فرما اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17628]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غيرأيوب بن ميسره ، و بسر بن أرطاة مختلف فى صحبته