الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
302. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ زَمعَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 16221
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ النِّسَاءَ، فَوَعَظَ فِيهِنَّ، وَقَالَ:" عَلَامَ يَضْرِبُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ، وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ النَّهَارِ أَوْ آخِرِ اللَّيْلِ؟".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواتین کا تذکر ہ کرتے ہوئے سنا اور ان کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو کس طرح مار لیتا ہے حالانکہ ہو سکتا ہے کہ اسی دن کے آخر یا رات کے آخر میں وہ اس کے ساتھ ہم بستری بھی کر ے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16221]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4942، م: 2855
حدیث نمبر: 16222
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا سورة الشمس آية 12 انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ" ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي الضَّحِكِ مِنَ الضَّرْطَةِ، فَقَالَ:" إِلَى مَا يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ؟"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" إِلَى مَا يَجْلِدُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ؟".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذانبعث اشقہا کی تفسیر میں فرمایا کہ ناقۃ اللہ کی ٹانگیں کاٹنے کے لئے ایک موذی آدمی جسے اپنے گروہ میں اہمیت وعزت حاصل تھی روانہ ہوا جیسے ابوزمعہ کی حثییت ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے خروج ریح پر ہنسنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اس کام پر کیوں ہنستے ہو جو خود کرتے ہو پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کیوں مارتا ہے ہو سکتا ہے کہ دن کے آخری حصے میں اس کے ساتھ ہم بستری بھی کر ے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16222]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4942، م: 2855
حدیث نمبر: 16223
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ النَّاقَةَ، وَذَكَرَ الَّذِي عَقَرَهَا، فَقَالَ:" إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا سورة الشمس آية 12 انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ"، ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ، فَوَعَظَهُمْ فِيهِنَّ، فَقَالَ:" عَلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ؟"، ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ، فَقَالَ" عَلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُ؟".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذانبعث اشقہا کی تفسیر میں فرمایا کہ ناقۃ اللہ کی ٹانگیں کاٹنے کے لئے ایک موذی آدمی جسے اپنے گروہ میں اہمیت وعزت حاصل تھی روانہ ہوا جیسے ابوزمعہ کی حثییت ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے خروج ریح پر ہنسنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اس کام پر کیوں ہنستے ہو جو خود کرتے ہو پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کیوں مارتا ہے ہو سکتا ہے کہ دن کے آخری حصے میں اس کے ساتھ ہم بستری بھی کر ے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16223]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4942، م: 2855
حدیث نمبر: 16224
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ وَعَظَهُمْ فِي النِّسَاءِ وَقَالَ:" عَلَامَ يَضْرِبُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ ضَرْبَ الْعَبْدِ، ثُمَّ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ؟".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواتین کا تذکر ہ کرتے ہوئے سنا اور ان کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو کس طرح مار لیتا ہے حالانکہ ہو سکتا ہے کہ اسی دن کے آخر یا رات کے آخر میں وہ اس کے ساتھ ہم بستری بھی کر ے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16224]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3377 بعد رقم: 3345، م: 2855