اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران میں) فرمایا «والذين يجتنبون كبائر الإثم والفواحش وإذا ما غضبوا هم يغفرون الذين ينفقون في السراء والضراء والكاظمين الغيظ والعافين عن الناس والله يحب المحسنين»”اور (اللہ کے پیارے بندے وہ ہیں) جو کبیرہ گناہوں سے اور بےشرمی سے پرہیز کرتے ہیں اور جب وہ غصہ ہوتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں اور جو خرچ کرتے ہیں خوشحال اور تنگ دستی میں اور غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کر دینے والے ہوتے ہیں اور اللہ اپنے مخلص بندوں کو پسند کرتا ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: Q6114]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے بے قابو نہ ہو جائے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6114]
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو آدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑا کیا، ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک شخص دوسرے کو غصہ کی حالت میں گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے۔ اگر یہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» کہہ لے۔ صحابہ نے اس سے کہا کہ سنتے نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں؟ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6115]
مجھ سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبکر نے خبر دی جو ابن عیاش ہیں، انہیں ابوحصین نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6116]