نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم ایک مجلس میں تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ کے سر پر پانی (یعنی غسل) کے اثرات تھے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کو خوش طبع دیکھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، پھر لوگوں نے مال داری کے متعلق غور و خوض کرنا شروع کر دیا (کیا وہ جائز ہے یا ناجائز؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ عزوجل سے ڈرتا ہے اس کے لیے مال داری میں کوئی مضائقہ نہیں، تقویٰ والے شخص کے لیے صحت مال داری سے بہتر ہے، اور حقیقی خوشی نعمتوں میں سے ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5290]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (5/ 372 ح 23545) [و ابن ماجه (2141) ] »