مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کا استدلال یہ تھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تین مقامات کا مال مخصوص تھا، بنو نضیر، خیبر اور فدک کا۔ بنو نضیر کی زمین وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ضروریات کے لیے مختص تھی، فدک مسافروں کے لیے مختص اور خیبر کی زمین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین حصوں میں تقسیم کر دیا تھا، دو حصے مسلمانوں کے لیے اور ایک حصہ اپنے اہل خانہ کے نفقہ کے لیے مقرر فرمایا۔ آپ کے اہل خانہ کے نفقہ سے جو بچ جاتا وہ آپ فقراء مہاجرین کے درمیان تقسیم فرما دیتے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4062]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2967) ٭ الزھري صرح بالسماع في أصل الحديث و لکنه عنعن في ھذا اللفظ وھو مدلس مشھور .»