الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
--. وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کو پسند اور ناپسند ہیں
حدیث نمبر: 1922
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ وَثَلَاثَةٌ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ فَأَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ فَرَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّه وَلم يسألهم بِقرَابَة بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْيَانِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ وَالَّذِي أَعْطَاهُ وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّة فلقي الْعَدو فهزموا وَأَقْبل بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ وَالثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ الشَّيْخُ الزَّانِي وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ والغني الظلوم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں جنہیں اللہ پسند کرتا ہے اور تین ایسے ہیں جنہیں اللہ نا پسند کرتا ہے، رہے وہ جنہیں اللہ پسند کرتا ہے تو ان میں سے ایک وہ آدمی ہے جو کسی قوم کے پاس جائے اور اللہ کے نام پر ان سے سوال کرے، وہ ان سے اپنی باہمی قرابت کی وجہ سے سوال نہ کرے، لیکن وہ اسے کچھ نہ دیں، ایک آدمی نے اپنے ساتھیوں سے الگ ہو کر مخفی طور پر اسے کچھ دے دیا جسے صرف اللہ جانتا ہے اور وہ لینے والا جانتا ہے، اور ایک وہ قوم جو ساری رات چلتی رہی حتیٰ کہ جب نیند انہیں تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہو گئی تو وہ سو گئے اس اثنا میں ایک آدمی کھڑا ہو کر خشوع و خضوع کے ساتھ مجھ سے دعا کرنے لگا اور میری آیات کی تلاوت کرنے لگا اور (تیسرا) وہ شخص جو کسی لشکر میں دشمن سے برسر پیکار ہو لیکن وہ شکست کھا جائیں تو یہ پھر بھی سینہ سپر رہے حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا جائے یا اسے فتح حاصل ہو جائے، اور وہ تین جنہیں اللہ نا پسند کرتا ہے: بوڑھا زانی، متکبر فقیر اور ظالم مالدار ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1922]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «أسناده حسن، رواه الترمذي (2568) والنسائي (84/5 ح 2571 و 207/3. 208 ح 1616) و صححه ابن خزيمة (2456، 2464) وابن حبان (813، 1602. 1603) والحاکم (113/2) ووافقه الذهبي.»

قال الشيخ زبير على زئي: أسناده حسن