اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا بیان کہ جو رشتہ خون سے حرام ہوتا ہے وہ دودھ سے بھی حرام ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: Q5099]
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن ابوبکر نے، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف رکھتے تھے اور آپ نے سنا کہ کوئی صاحب ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ شخص آپ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ فلاں شخص ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک دودھ کے چچا کا نام لیا۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کیا فلاں، جو ان کے دودھ کے چچا تھے، اگر زندہ ہوتے تو میرے یہاں آ جا سکتے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے، ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5099]
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے دودھ کے بھائی کی بیٹی ہے۔ اور بشر بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے اسی طرح جابر بن زید سے سنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5100]
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان نے خبر دی کہ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری بہن (ابوسفیان کی لڑکی) سے نکاح کر لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اسے پسند کرو گی (کہ تمہاری سوکن بہن بنے)؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، میں تو پسند کرتی ہوں اگر میں اکیلی آپ کی بیوی ہوتی تو پسند نہ کرتی۔ پھر میری بہن اگر میرے ساتھ بھلائی میں شریک ہو تو میں کیونکر نہ چاہوں گی (غیروں سے تو بہن ہی اچھی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ کہتے ہیں آپ ابوسلمہ کی بیٹی سے جو ام سلمہ کے پیٹ سے ہے، نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ میری ربیبہ اور میری پرورش میں نہ ہوتی (یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی) جب بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ وہ دوسرے رشتے سے میری دودھ بھتیجی ہے، مجھ کو اور ابوسلمہ کے باپ کو دونوں کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔ دیکھو، ایسا مت کرو اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ سے نکاح کرنے کے لیے نہ کہو۔ عروہ راوی نے کہا ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی۔ ابولہب نے اس کو آزاد کر دیا تھا۔ (جب اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدا ہونے کی خبر ابولہب کو دی تھی) پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا جب ابولہب مر گیا تو اس کے کسی عزیز نے مرنے کے بعد اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے کیا گزری؟ وہ کہنے لگا جب سے میں تم سے جدا ہوا ہوں کبھی آرام نہیں ملا مگر ایک ذرا سا پانی (پیر کے دن مل جاتا ہے) ابولہب نے اس گڑھے کی طرف اشارہ کیا جو انگوٹھے اور کلمہ کے انگلی کے بیچ میں ہوتا ہے یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5101]