سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”علم تین ہیں: آیت محکمہ یا سنت ثابتہ یا فریضہ عادلہ (ہر وہ فرض جس کی فرضیت پر مسلمانوں کا اجماع ہے) اور جو اس کے سوا ہو وہ افضل ہے۔ “ اس حدیث کو ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2885) و ابن ماجه (54) ٭ عبد الرحمٰن بن زياد بن أنعم الإفريقي و شيخه عبد الرحمٰن بن رافع: ضعيفان، والحديث ضعفه الذھبي في تلخيص المستدرک (4/ 332)»
سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”امیر یا جسے وہ اجازت دے وہی خطاب کرنے کا مجاز ہے یا پھر متکبر شخص وعظ کرتا ہے۔ “ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3665)»
دارمی نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت بیان کی ہے، اس میں «مختال»”متکبر“ کے بجائے «مراء»”ریاکار“ کا لفظ ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الدارمي (2/ 319 ح 2782)»