سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تین اشخاص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عبادت کے متعلق پوچھنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس آئے، جب انہیں اس کے متعلق بتایا گیا، تو گویا انہوں نے اسے کم محسوس کیا، چنانچہ انہوں نے کہا: ہماری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا نسبت؟ اللہ نے تو ان کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں، ان میں سے ایک نے کہا: میں تو ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا۔ دوسرے نے کہا: میں دن کے وقت ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور افطار نہیں کروں گا اور تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے اجتناب کروں گا اور میں کبھی شادی نہیں کروں گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس آئے اور پوچھا: تم وہ لوگ ہو جنہوں نے اس طرح، اس طرح کہا ہے، اللہ کی قسم! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سے زیادہ تقویٰ رکھتا ہوں، لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، رات کو نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں، پس جو شخص میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 145]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5063) و مسلم (5/ 1403)»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی کام کیا، پھر آپ نے اس میں رخصت دے دی تو کچھ لوگوں نے رخصت کو قبول کرنے سے اجتناب کیا، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بارے میں پتہ چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد بیان کی، پھر فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا کہ جو کام میں کرتا ہوں وہ اس سے دور رہتے ہیں، اللہ کی قسم! میں اللہ کے متعلق ان سے زیادہ جانتا ہوں، اور اس سے ان سے زیادہ ڈرتا ہوں۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 146]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6101) و مسلم (127/ 2356)»