550/710 عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلم يدعو، ليس بإثم ولا بقطيعة رحم إلا أعطاه إحدى ثلاث: إما أن يعجل له دعوته، وإما أن يدخرها له في الآخرة، وإما أن يدفع عنه من السوء مثلها". قال: إذاً نكثر(1)! قال:"الله أكثر".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان کوئی ایسی دعا کرتا ہے جو گناہ اور قطع رحمی کی نہ ہو، تو تین باتوں میں سے اسے ایک ضرور ملتی ہے یا تو اس کی دعا کو اللہ جلدی دے دیتے ہیں یا اس کو اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتے ہیں یا ویسی ہی برائی اس سے دور کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا: تب تو ہم بہت زیادہ دعائیں کریں گے۔ انہوں نے کہا: اللہ بہت زیادہ دینے والا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 551
551/711 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مؤمن ينصب وجهه إلى الله، يسأله مسألة إلا أعطاه إياها، إما عجلها له في الدنيا، وإما ذخرها له في الآخرة ما لم يعجل". قال: يا رسول الله! وما عجلته؟ قال:" يقول: دعوت ودعوت، ولا أراه يستجاب لي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مومن بھی اپنا چہرہ اللہ کے سامنے گاڑھ دے اس سے کچھ بھی مانگے اللہ اسے وہ عطاء کر دیتا ہے یا تو اللہ اسے دنیا میں ہی جلد دے دیتا ہے یا اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتا ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہ لے۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! جلد بازی کیا ہے؟ فرمایا: ”وہ یوں کہے: میں نے بہت دعائیں کیں، بہت دعائیں کیں لیکن مجھے نظر نہیں آ رہا کہ میری دعائیں قبول ہو رہی ہیں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 551]