صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
215.  باب ما يقول للمريض 
حدیث نمبر: 410
410/525 عن عائشة؛ أنها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وعكَ أبو بكر وبلال. قالت: فدخلت عليهما. قلت: يا أبتاه! كيف تجدك؟ ويا بلال! كيف تجدك؟ قال: وكان أبو بكر إذا أخذته الحمى يقول: كل امرئ مصبح في أهله……والموت أدنى من شراك نعله. وكان بلال إذا أقلع عنه، يرفع عقيرته(1) فيقول: ألا ليت شعري هل أبيتن ليلة……بواد وحولي إذخر وجليل(2) وهل أردن يوماً مياه مجنة(3)……وهل يبدون لي شامة وطفيل(4). قالت عائشة رضي الله عنها: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته، فقال:" اللهم حبب إلينا المدينة، كحبنا مكة أو أشد، وصححها، وبارك لنا في صاعها ومدها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة"(5).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے۔ کہتی ہیں: میں ان کے پاس گئی۔ میں نے کہا: اے ابا جان! آپ کا کیا حال ہے؟ اور اے بلال! آپ کا کیا حال ہے؟ کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار آتا تھا تو کہتے تھے: ہر آدمی اپنے اہل و عیال میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی قریب تر ہے اور بلال رضی اللہ عنہ سے جب بخار اتر جاتا تو اپنی آواز بلند کرتے اور کہتے: اے کاش! یہ ہوتا کہ میں ایک ایسی وادی میں رات گزارتا جہاں میرے گرد اذخر اور جلیل کی جھاڑیاں ہوتیں اور کیا وہ کسی دن مجنہ کے چشموں کا ارادہ کریں گی اور کبھی ایسا بھی ہو گا کہ میرے لیے شامہ و طفیل پہاڑیاں ظاہر ہوں گی (یہ سب مکہ کی جگہیں یاد کر رہے ہیں)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور انہیں اس حال کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «اللهم حبب إلينا المدينة، كحبنا مكة أو أشد، وصححها، وبارك لنا فى صاعها ومدها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة» اے اللہ! ہمارے لیے مدینہ کو مکہ کی طرح یا اس سے بھی زیادہ محبوب بنا دے اور اس کو صحت بخش بنا دے اور ہمارے لیے اس کے صاع اور مد میں برکت عطا فرما اور اس کے بخار کو وادی جحفہ میں بھیج دے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 410]
تخریج الحدیث: (صحيح)