397/512 عن أسامة بن زيد: أن صبياً لابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم - ثقل، فبعثت أمه إلى النبي صلى الله عليه وسلم: أن ولدي في الموت. فقال للرسول:"اذهب فقل لها: إن لله ما أخذ، وله ما أعطى، وكل شيء عنده إلى أجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب". فرجع الرسول فأخبرها، فبعثت إليه تقسم عليه لما جاء، فقام النبي صلى الله عليه وسلم في نفر من أصحابه منهم: سعد بن عبادة. فأخذ النبي صلى الله عليه وسلم فوضعه بين ثندوتيه(1)، ولصدره قعقعة كقعقعة الشنة(2)، فدمعت عينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد: أتبكي، وأنت رسول الله! فقال:" إنما أبكي رحمة لها؛ إن الله لا يرحم من عباده إلا الرّحماء".
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کا ایک بچہ بہت سخت بیمار پڑا تو اس کی ماں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا موت کی کشمکش میں ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام لانے والے سے فرمایا: ”جاؤ اور اس سے کہہ دو: «إن لله ما أخذ، وله ما أعطى، وكل شيء عنده إلى أجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب .»”اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اسی کا تھا جو اس نے عطا کیا اور اس کے ہاں ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے اسے چاہیے کہ صبر کرے اور اللہ سے ثواب کی نیت کرے۔“ پیغام لانے والا واپس گیا اور اس کو آپ کا پیغام سنایا۔ اس نے آپ کی طرف دوبارہ پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دلائی کہ آپ ضرور تشریف لائیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے ساتھ اٹھے جن میں سعد بن عبادہ بھی تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو پکڑ لیا اور اسے اپنی چھاتی کے درمیان رکھ لیا۔ بچے کے سینے سے ایسی آوازیں آ رہی تھیں جیسے پرانی مشک سے پانے گرنے کی آواز آتی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔ تو سعد نے کہا: کیا آپ رو رہے ہیں؟ حالانکہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو صرف اس پر رحم کھا کر رو رہا ہوں، اللہ صرف اپنے رحم دل بندوں پر ہی رحم فرماتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 397]