323/420 عن أم الدرداء [ وهي الصغرى الفقيهة ] أن رجلاً أتاها. فقال: إن رجلاً نال منك عند عبد الملك. فقالت: إن نؤبن(1) بما ليس فينا فطالما زكينا بما ليس فينا.
ام درداء سے روایت ہے (اور یہ چھوٹی ام درداء ہیں جو عالمہ تھیں)، کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: ایک شخص نے عبدالملک کے نزدیک آپ کو برا بھلا کہا ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر اس نے وہ بات کہی ہے جو ہم میں نہیں ہے تو ایک مدت سے ہم میں ایسے فضائل مانے گئے جو ہم میں نہیں تھے۔ (ابودرداء کی دو بیویاں تھیں جب پہلی بیوی فوت ہو گئی تو انہوں نے دوسری شادی کی جنہیں چھوٹی ام درداء کہا: جاتا ہے۔)[صحيح الادب المفرد/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)
حدیث نمبر: 324
324/421 عن عبد الله [هو ابن مسعود]:" إذا قال الرجل لصاحبه: أنت عدوي، فقد خرج أحدهما من الإسلام، أوبرئ من صاحبه"(2).
سیدنا عبداللہ (ابن مسعود) سے مروی ہے: جب ایک شخص اپنے ساتھی سے کہتا ہے: تو میرا دشمن ہے تو ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یا (اگر یہ کہا) کہ میں اپنے ساتھی سے بری الذمہ ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 324]