صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
119.  باب المزاح 
حدیث نمبر: 199
199/264 عن أنس بن مالك قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم على بعض نسائه -ومعهن أم سليم- (وفي طريق أخرى عنه: أن البراء بن مالك كان يحدو بالرجال، وكان أنجشة يحدوا بالنساء، وكان حسن الصوت/1264). فقال [ النبي صلى الله عليه وسلم]: يا أنجشة(1(1)! رويداً سوقكَ بالقوارير(2)". قال أبو قلابة: فتكلم النبي صلى الله عليه وسلم بكلمة لو تكلم بها بعضكم لعبتموها عليه. قوله:"سوقك بالقورارير".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی اہلیہ کے پاس تشریف لائے تو ان کے پاس ام سلیم بھی تھیں۔ اور ایک دوسری سند میں ہے: براء بن مالک مردوں کے ساتھ حدی خوانی کر رہا تھا اور انجشہ عورتوں کے ساتھ حدی خوانی کر رہا تھا، اور انجشہ خوش آواز تھے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے انجشہ! ان بوتلوں کو نرمی کے ساتھ چلاؤ۔ ابوقلابہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا لفظ بولا: اگر تم میں سے کوئی آدمی بولتا تو تم اس پر عیب لگاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ: شیشے کی بنی ہوئی بوتلوں کو ہانکنا اور چلانا۔ (حدی خوانی: اونٹوں کو تیز چلانے کے لیے ایک ترانہ گایا جاتا ہے۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 199]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 200
200/265 عن أبي هريرة، قالوا: يا رسول الله! إنك تداعبنا؟ قال:"إني لا أقول إلا حقاً".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو ہم سے مزاح بھی کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 200]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 201
201/266(صحيح)- عن بكر بن عبد الله قال:"كان أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يتبادحون بالبطيخ، فإذا كانت الحقائِق كانوا هم الرجال".
بکر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ایک دوسرے پر(مزاح کرتے ہوئے) تربوز (کے ٹکڑے) پھینکتے تھے مگر جب حقائق کا سامنا ہوتا تھا تو پھر وہ مرد میدان ہوتے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 201]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 202
202/268(صحيح) – عن أنس بن مالك قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يستحمله، فقال:" أنا حاملك على ولد ناقة!". قال: يا رسول الله! وما أصنع بولد ناقة؟! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهل تلدُ الإبلُ إلا النوقُ".
سیدنا انس بن ملک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کی درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کروں گا۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اونٹنی کے بچے کا میں کیا کروں گا؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور اونٹوں کو اونٹنیاں ہی جنم دیتی ہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 202]
تخریج الحدیث: (صحيح)