182/243 عن أنس: أن يهودية أتتِ النبي صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة، فأكل منها فجيء بها، فقيل: ألا نقتلها؟ قال:"لا". قال: فما زلتُ أعرفُها في لهَوَات رسول الله صلى الله عليه وسلم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر آلود بکری کا گوشت لے کر آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بکری کا گوشت کھایا، (وہ بات کھل گئی اور) اس عورت کو پکڑ کر لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ہم اس یہودیہ کو قتل نہ کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اس زہر کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلقوم (کوے) میں ہمیشہ دیکھتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 182]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 183
183/244 عن وهب بن كيسان قال: سمعتُ عبد الله بن الزّبير يقول على المنبر:? خذِ العفو(1)وأمر بالعرف(2) وأعرض عن الجاهلين?(3) [الأعراف: 199] قال:" والله! ما أمر بها أن تؤخذ إلا من أخلاق الناس، والله! لآخذنّها منهم ما صحبتُهم".
وھب بن کیسان کہتے ہیں، میں نے عبداللہ بن زبیر سے سنا آپ منبر پر ارشاد فرماتے تھے: معافی کی راہ اختیار کرو اور اچھے کام کا حکم دو اور جاہلوں سے درگزر کرو۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ نے اس (درگزر) کا حکم نہیں دیا مگر یہ کہ لوگوں کے اخلاق سے لیا جائے۔ (مطلب یہ کہ لوگ ترش روئی سے کام لیں گے ان سے درگزر سے کام لیا جائے۔) اللہ کی قسم! میں اس کو لوگوں سے ضرور لوں گا جب تک میں ان کے ساتھ گھل مل کے رہوں گا (یعنی جب بھی لوگ بدتمیزی کریں گے میں درگزر کروں گا۔)[صحيح الادب المفرد/حدیث: 183]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 184
184/245 عن ابن عباس قالَ: قالَ رسول الله صلى الله عليه وسلم:" علموا، ويسروا [علموا ويسروا(ثلاث مرات)/1320]، ولا تعسروا، وإذا غضب أحدكم فليسكت[مرتين]".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تعلیم دو اور آسانی پیداکرو“، یہ تین بار فرمایا۔ ”اور مشکل پیدا نہ کرو، اور جب تم میں سے کسی کو غصہ آ جائے تو چاہیے کہ چپ ہو جائے“، یہ دو بار فرمایا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 184]