149/202 عن عبد الله بن عمر ؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إن العبد إذا نصح لسيده، وأحسن عبادةَ ربه، فله أجره مرتين".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر غلام نے اپنے آقا کی خیرخواہی کی اور اپنے پروردگار کی عبادت بھی اچھی طرح کی تو اس کو دہرا اجر ملے گا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 149]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 150
150/203 عن أبي موسى قال: قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لهم أجران: رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه، وآمن بمحمد صلى الله عليه وسلم فله أجران. والعبد المملوك إذا أدى حق الله، وحق مواليه، [وفي رواية: حق مليكه الذي يملكه/205]. ورجل كانت عنده أمة يطأها، فأدبها فأحسن تأديبها، وعلمها فأحسن تعليمها، ثم أعتقها فتزوجها، فله أجران". قال: عامر أعطيناكها بغير شيء، وقد كان يركب فيما دونها إلى المدينة.
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں کا دہرا اجر ہے: اہل کتاب کا وہ آدمی جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا اس کے لیے دو اجر ہیں اور وہ زرخرید غلام جس نے اللہ کا حق اد اکیا اور اپنے آقاؤ ں کا (اور ایک روایت میں ہے: اپنے بادشاہ کا حق ادا کیا جو اس کا مالک ہے)۔ اور ایک آدمی کے پاس لونڈی تھی جس سے وہ وظیفہ زوجیت ادا کرتا تھا اس نے اس کو تادیب سکھائی اور اچھی تادیب سکھائی اور اس کو تعلیم“دی تو اچھی تعلیم دی۔ پھر اس کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لی تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔“ عامر نے کہا: ہم نے یہ حدیث آپ کو مفت دے دی یعنی بغیر کسی چیز کے بدلے میں جبکہ اس سے کم درجے کی حدیث کے لیے مدینہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 150]