صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
31. باب صلة ذي الرحم المشرك والهدية
31. مشرک رشتہ دار کے ساتھ صلہ رحمی کرنا اور اس کو تحفہ دینا
حدیث نمبر: 52
52/71 عن ابن عمر: رأى عمر حلة سيراء(1) فقال: يا رسول الله! لو اشتريت هذه، فلبستها يوم الجمعة، وللوفود إذا أتوك. فقال: يا عمر! إنما يلبس هذه من لا خلاق له". ثم أهدي النبي صلى الله عليه وسلم منها حلل، فأهدى إلى عمر منها حلة. فجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! بعثت إلي هذه، وقد سمعتك قلت فيها ما قلت! قال:"إني لم أهدها لك لتلبسها. إنما أهديتها إليك لتبيعها، أو لتكسوها". فأهداها عمر لأخ له من أمه مشرك.
سیدنا ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ایک بار سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے ایک حلہ دیکھا جس میں ریشم کی کچھ ملاوٹ کی گئی تھی تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ یہ حلہ خرید لیں تو اسے جمعہ کے دن یا جب کوئی وفود آپ کے پاس آئیں اسے پہن لیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! اسے تو صرف وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان ہی حلوں میں سے کچھ حلے دیے گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک حلہ سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ کو بھیج دیا۔ تو سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ نے میری طرف یہ بھیج دیا۔ حالانکہ میں اس کے بارے میں آپ سے سن چکا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ تحفہ اس لیے نہیں دیاکہ تم اسے پہن لو، بلکہ یہ تحفہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے فروخت کر لو یا اس کو پہنا دو یا کسی کو دے دو۔ تو سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے یہ اپنے سوتیلے بھائی کو دے دیا جو مشرک تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: (صحيح)