سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن میری سفارش میری امّت میں سے اہلِ کبائر کے لیے ہوگی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1095]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6468، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 228، 229، 230، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4739، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2435، قال الشيخ الألباني: صحيح والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15938، والطبراني فى «الكبير» برقم: 749، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3566، 8518، 9177، والطبراني فى «الصغير» برقم: 448، 1101، والبزار فى «مسنده» برقم: 6963 قال الهيثمي:وفيه الخزرج بن عثمان وقد وثقه ابن حبان وضعفه غير واحد وبقية رجال البزار رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 378) برقم: 18522»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں تھے، تو جب ہم بیدار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے، ہم انہیں تلاش کرنے لگے، ہم اسی حال میں تھے کہ ہم نے چکی رگڑنے کی آواز سنی تو ہم اس آواز کے پاس چلے گئے، وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے تو ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اپنے بستر سے اٹھتے ہیں اور ہم بھی آپ کے آس پاس ہوتے ہیں، پھر آپ ہم میں سے کسی کو بیدار بھی نہیں کرتے، حالانکہ ہم دشمن کی سرزمین میں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پیغام لانے والا آیا، پھر اس نے مجھے دو باتوں میں اختیار دیا، یا تو میری نصف امّت کو اللہ تعالیٰ جنّت میں داخل کر دے یا سفارش کا موقع عطا فرمائے گا۔ تو میں نے سفارش کو پسند کر لیا۔“ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دعا کریں اللہ تعالیٰ مجھے بھی سفارش والوں میں کر دے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: ”اے اللہ! ابوموسیٰ کو بھی سفارش والوں میں داخل فرما دے۔“ پھر ایک اور کہنے لگے: میرے لیے بھی دعا کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوسرا بھی اسی طرح ہے۔“ پھر ایک اور نے کہا، تو جب زیادہ لوگ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری سفارش ہر اس شخص کے لیے ہوگی جو لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت دیتا ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1096]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4311، قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لأنها، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19862، قال شعيب الارناؤط: إسناده حسن، والطبراني فى «الكبير» برقم: 342، 343، والطبراني فى «الصغير» برقم: 784، والبزار فى «مسنده» برقم: 2674 قال الهيثمي: رجالها رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 368)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امّت کے اہلِ کبائر کے لیے سفارش ہوگی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1097]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4739،قال الشيخ الألباني: صحيح، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2435، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15938، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6468، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13424، والطبراني فى «الكبير» برقم: 749، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3566، 8518، 9177، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1101، 448، والبزار في "مسنده" برقم: 6963 قال الهيثمي:وفيه الخزرج بن عثمان وقد وثقه ابن حبان وضعفه غير واحد وبقية رجال البزار رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 378) برقم: 18522»