الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ
حج و عمرہ کا بیان
11. وقوفِ عرفہ کا بیان
حدیث نمبر: 436
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ دَاوُدَ الصَّوَّافُ التُّسْتَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَزِيعٍ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ الطَّائِيِّ ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَوْقِفِ بِجَمْعٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْبَلْتُ مِنْ جَبَلِ طَيِّءٍ، فَأَكْلَلْتُ نَفْسِي، وَأَتْعَبْتُ رَاحِلَتِي، فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ حَبْلا إِلا وَقَدْ وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى مَعَنَا هَذِهِ الصَّلاةَ، وَقَدْ أَتَى عَرَفَةَ لَيْلا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ، وَتَمَّ حَجَّهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ صَدَقَةَ، إِلا ابْنُ بَزِيعٍ، وَقَوْلُهُ حَبْلا، الْحَبْلُ هُوَ الْجَبَلُ الصَّغِيرُ
سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں (ٹھہرنے کی جگہ) پر تھے، میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں طی کے پہاڑ سے آیا، میں نے اپنی جان کو اور اپنی سواری کو بھی تھکا کر ماندہ کر دیا، میں نے کوئی چھوٹا پہاڑ نہیں دیکھا مگر اس میں ٹھہرا، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ نماز ہمارے ساتھ پڑھ لی، اور وہ رات یا دن کے کسی حصے میں وہاں ٹھہر گیا، تو اس کی محنت پوری ہوئی اور اس کا حج پورا ہوا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ/حدیث: 436]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2820، 2821، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3850، 3851، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1706، 1707، 1708، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3041، 3042، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1950، والترمذي فى «جامعه» برقم: 891، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1930، 1931، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3016، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9563، 9564، 9921، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2514، 2515، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16458، والحميدي فى «مسنده» برقم: 924، 925، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1296، 3024، والطبراني فى «الصغير» برقم: 276»

حكم: إسناده صحيح