3. باب: آیت کی تفسیر ”اور عورت سزا سے اس طرح بچ سکتی ہے کہ وہ چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بیشک وہ مرد جھوٹا ہے، پانچویں دفعہ کہے کہ اگر وہ مرد سچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو“۔
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ہلال بن امیہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر کو مبتلا دیکھتا ہے تو کیا وہ ایسی حالت میں گواہ تلاش کرنے جائے گا؟ لیکن آپ یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری کی جائے گی۔ اس پر ہلال نے عرض کیا۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ خود ہی کوئی ایسی آیت نازل فرمائے گا۔ جس کے ذریعہ میرے اوپر سے حد دور ہو جائے گی۔ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور یہ آیت نازل ہوئی «والذين يرمون أزواجهم» سے «إن كان من الصادقين» ۔ (جس میں ایسی صورت میں لعان کا حکم ہے) جب نزول وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلال کو آدمی بھیج کر بلوایا وہ آئے اور آیت کے مطابق چار مرتبہ قسم کھائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا وہ توبہ کرنے پر تیار نہیں ہے۔ اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئیں اور انہوں نے بھی قسم کھائی، جب وہ پانچویں پر پہنچیں (اور چار مرتبہ اپنی برات کی قسم کھانے کے بعد، کہنے لگیں کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو) تو لوگوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ (اگر تم جھوٹی ہو تو) اس سے تم پر اللہ کا عذاب ضرور نازل ہو گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس پر وہ ہچکچائیں ہم نے سمجھا کہ اب وہ اپنا بیان واپس لے لیں گی۔ لیکن یہ کہتے ہوئے کہ زندگی بھر کے لیے میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی۔ پانچویں بار قسم کھائی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھنا اگر بچہ خوب سیاہ آنکھوں والا، بھاری سرین اور بھری بھری پنڈلیوں والا پیدا ہوا تو پھر وہ شریک بن سحماء ہی کا ہو گا۔ چنانچہ جب پیدا ہوا تو وہ اسی شکل و صورت کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کتاب اللہ کا حکم نہ آ چکا ہوتا تو میں اسے رجمی سزا دیتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4747]