عمیر ابواللحم کے آزاد کردہ غلام نے کہا: میں جب (جنگ) خیبر میں حاضر ہوا اس وقت (اپنے مالک کا) غلام تھا، چنانچہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانگی اسباب میں سے ایک تلوار عطا فرمائی اور فرمایا: ”اسے لٹکا لو۔“[سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2511]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2518] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2730] ، [ترمذي 1557] ، [ابن ماجه 2855] ، [ابن حبان 4831] ، [موارد الظمآن 1669]
وضاحت: (تشریح احادیث 2509 سے 2511) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مالِ غنیمت میں سے غلاموں کا کوئی حصہ نہیں۔ ہاں انعام کے طور پر انہیں کچھ دیا جا سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیر کو تلوار عطا فرمائی، اسی طرح بچے اور عورتوں کا بھی مالِ غنیمت میں سے کوئی حصہ نہیں ہے، انہیں انعام کے طور پر کچھ دیا جائے گا۔ جمہور علماء اور اہلِ حدیث کا یہی مسلک ہے، جیسا کہ ابوداؤد میں تشریح ہے۔ والله اعلم۔