الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
91. باب مَا أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
91. قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے جس چیز کا محاسبہ ہو گا اس کا بیان
حدیث نمبر: 1393
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلَاةُ، فَإِنْ وَجَدَ صَلَاتَهُ كَامِلَةً، كُتِبَتْ لَهُ كَامِلَةً، وَإِنْ كَانَ فِيهَا نُقْصَانٌ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَأَكْمِلُوا لَهُ مَا نَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ، ثُمَّ الزَّكَاةُ، ثُمَّ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادٍ. قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: صَحَّ هَذَا؟ قَالَ: لَا.
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) سب سے پہلے بندے سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے، پس اگر اس کی نماز کامل ہوئی تو کامل لکھ دی جائے گی اور اگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرمائے گا: دیکھو میرے (اس) بندے کی نفلی نماز ہے؟ اگر ہے تو اسی نفلی نماز سے اس کی فرض نماز کو پورا کر دو۔ زکاۃ اور سارے فرض اعمال میں ایسا ہی حکم ہو گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: مجھے علم نہیں کہ حماد کے علاوہ کسی نے اس روایت کو مرفوع روایت کیا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے کہا گیا: کیا اس کا مرفوع ہونا صحیح ہے؟ کہا: نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1393]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1395] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 866] ، [ابن ماجه 1426] ، [أحمد 103/4] ، [بيهقي 387/2] ، [حاكم 262/1]

وضاحت: (تشریح حدیث 1392)
اس حدیث سے نماز کی اہمیت ثابت ہوتی ہے۔
بعض احادیث میں ہے کہ سب سے پہلے جس چیز کا حساب ہوگا وہ خون کا حساب ہے۔
علماء نے اس کی توجیہہ یہ کی ہے کہ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا اور حقوق العباد میں سب سے پہلے خون کا حساب ہوگا۔
جو لوگ عمداً نماز چھوڑ دیتے ہیں، نماز ہی نہیں پڑھتے ان کا حساب کس طرح ہوگا؟ اور پھر جب نماز ہی میں کمی ہو تو پھر دوسرے اعمال کا کیا حال ہوگا؟ اللہ تعالیٰ ہمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی بہتر سے بہتر ادائیگی کی توفیق بخشے۔
آمین