سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنی نماز میں سے کچھ بھی شیطان کا حصہ نہ لگائے اس طرح کہ داہنی طرف سے ہی پلٹنا اپنے لئے ضروری قرار دے لے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز کے بعد) کثرت سے بائیں طرف سے پلٹتے دیکھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1388]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1390] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 852] ، [مسلم 707] ، [أبوداؤد 1042] ، [نسائي 1359] ، [ابن ماجه 930] ، [أبويعلی 5174] ، [ابن حبان 1997] ، [الحميدي 127] ، اس کی سند میں عمارہ: ابن عمیر اور الاسود: ابن یزید ہیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1387) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحب عمل کو واجب کر لینا شیطانی عمل ہے، اور جب مستحب کام شیطانی ہو جائے تو مکروہ و منکر اور بدعت کو لازم پکڑنے اور سنّت سے اعراض کرنے کی کیا حیثیت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ اس سے سب کو محفوظ رکھے۔ آمین
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دائیں طرف سے مڑتے دیکھا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1389]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1391] » اس روایت کی یہ سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 708] ، [نسائي 1358] ، [أبويعلی 4042] ، [ابن حبان 1996]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد اپنے دائیں طرف سے پھرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1390]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1392] » یہ سند بھی حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1388 سے 1390) یعنی دائیں طرف سے نمازیوں کی طرف رخ کیا۔ ان احادیث سے دائیں بائیں دونوں طرف سے مقتدی حضرات کی طرف رخ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، احادیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور یمین کی فضیلت کی وجہ سے علماء نے دائیں طرف سے نمازیوں کی طرف رخ کرنے کو ترجیح دی ہے عمل دونوں پر ہو تو بہتر ہے۔