الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
249. بَابُ إِذَا أَحَبَّ رَجُلًا فَلَا يُمَارِهِ وَلَا يَسْأَلُ عَنْهُ
249. جب آدمی کسی سے محبت کرے تو اس سے جھگڑا نہ کرے اور نہ اس کے بارے میں کسی سے پوچھے
حدیث نمبر: 545
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ أَبَا الزَّاهِرِيَّةِ حَدَّثَهُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ قَالَ‏:‏ إِذَا أَحْبَبْتَ أَخًا فَلاَ تُمَارِهِ، وَلاَ تُشَارِّهِ، وَلاَ تَسْأَلْ عَنْهُ، فَعَسَى أَنْ تُوَافِيَ لَهُ عَدُوًّا فَيُخْبِرَكَ بِمَا لَيْسَ فِيهِ، فَيُفَرِّقَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ‏.‏
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے بھائی سے محبت کرو تو اس سے کبھی جھگڑا نہ کرو، نہ اس سے برا سلوک کرو، اور نہ اس کے بارے میں کسی سے سوال کرو۔ ہو سکتا ہے اس کے کسی دشمن سے تیری ملاقات ہو جائے اور وہ تجھے اس کے بارے میں ایسی بات بتا دے جو اس میں نہ ہو اور یوں وہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و روى عنه مرفوعًا: أخرجه أبوداؤد فى الزهد: 187 و ابن السني فى عمل اليوم و الليلة: 200 - الضعيفة: 1420»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و روى عنه مرفوعًا

حدیث نمبر: 546
حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ أَحَبَّ أَخًا لِلَّهِ، فِي اللهِ، قَالَ‏:‏ إِنِّي أُحِبُّكَ لِلَّهِ، فَدَخَلاَ جَمِيعًا الْجَنَّةَ، كَانَ الَّذِي أَحَبَّ فِي اللهِ أَرْفَعَ دَرَجَةً لِحُبِّهِ، عَلَى الَّذِي أَحَبَّهُ لَهُ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے کسی دینی بھائی سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی اور کہا کہ میں تم سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہوں تو وہ دونوں اکٹھے جنت میں داخل ہوں گے۔ وہ شخص جس نے صرف اللہ کے لیے محبت کی اس کا درجہ بلند ہو گا، اس پر جس نے اس محبت کی وجہ سے اس سے محبت کی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 546]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 205 و عبد بن حميد: 332 و الطبراني فى الكبير: 28/13»

قال الشيخ الألباني: ضعيف