سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بارے میں تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تمہاری ماؤں سے حسن سلوک کا تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تمہارے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کا تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تاکیدی حکم فرماتا ہے کہ رشتہ داروں کے حسب مراتب ان سے حسن سلوک کرو .“[الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب الأدب، باب بر الوالدين: 3661 و أحمد: 132/4، الصحيحة: 1666»
ابوایوب، جن کا نام سلیمان ہے، سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جمعرات کی شام ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: میں سختی سے کہتا ہوں کہ جو قطع رحمی کرنے والا ہے وہ یہاں سے اٹھ کر چلا جائے، تو کوئی بھی نہ اٹھا حتی کہ انہوں نے تین بار یہ بات دہرائی، پھر ایک نوجوان (اٹھا اور) اپنی ایک پھوپھی کے پاس آیا، جس سے اس نے دو سال سے قطع تعلقی کر رکھی تھی۔ وہ اس کے پاس آیا تو اس نے کہا: میرے بھتیجے! آپ کے آنے کا کیا سبب ہوا؟ اس نوجوان نے کہا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ایسے ایسے کہتے ہوئے سنا ہے۔ اس (پھوپھی) نے کہا: جاؤ اور ان سے پوچھو کہ انہوں نے ایسے کیوں کہا ہے؟ (اس کے پوچھنے پر) انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بنو آدم کے اعمال ہر شب جمعہ کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں اور قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 61]
تخریج الحدیث: «ضعيف: إرواء الغليل: 949، أخرجه أحمد: 10272، و حسنه شيخنا فى آخر قوليه، انظر صحيح الترغيب: 2538»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آدمی اپنی ذات پر اور اپنے اہل و عیال پر جو بھی خرچ کرے اور ثواب کی امید رکھتا ہو اللہ تعالیٰ اس کو اس میں ثواب عطا فرماتا ہے، اور خرچ کی ابتداء ان سے کرو جن کی کفالت تمہارے ذمے ہے، پھر اگر اس سے بچ رہے تو عزیز و اقارب پر ان سے رشتوں کے مراتب کے اعتبار سے خرچ کرو اور اگر اس سے بھی زائد ہو تو دوسروں کو دے دو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 62]