الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان
ایمان کا بیان
31. ایک حدیث دوسری کی تشریح کرتی ہے
حدیث نمبر: 60
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرَأَيْتُمُ الزَّانِيَ، وَالسَّارِقَ، وَشَارِبَ الْخَمْرِ مَا تَرَوْنَ فِيهِمْ؟" فَقَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((هُنَّ فَوَاحِشُ وَفِيهِنَّ عُقُوبَةٌ))، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟)) قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَوْلُ الزُّورِ، وَقَتْلُ الْمُسْلِمِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَةِ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بتاو زانی، چور اور شراب نوش کے متعلق تم کیا خیال کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ برے ہیں اور ان پر سزا ہے۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں بڑے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاوں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کو ستانا، جھوٹی بات کرنا، مسلمان کو قتل اور پاک دامن خاتوں پر تہمت لگانا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «مسند الشامين: 313/3 . سنن كبري بيهقي: 209/8»