45. واضح حلال کو لینا چاہیئے اور مشتبہ چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 956
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اور سیدنا نعمان نے اپنی انگلیوں سے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا (یعنی یہ بتانے کے لئے کہ میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے) کہ یقیناً حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے لیکن حلال و حرام کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جو دونوں سے ملتی ہیں، یعنی ان میں شبہہ ہے۔ اور ان کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ تو جو شبہات سے بچا، وہ اپنے دین اور آبرو کو سلامت لے گیا اور جو شبہات میں پڑا، وہ آخر حرام میں بھی پڑا اس چرواہے کی طرح جو حما (یعنی روکی ہوئی زمین) چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے۔ قریب ہے کہ اس کے جانور حما کو بھی چر جائیں گے۔ خبردار! ہر بادشاہ کے لئے چراگاہ یا حدود ہوتی ہیں اور آگاہ رہو کہ اللہ تعالیٰ کی روکی ہوئی چیز اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں۔ جان رکھو بیشک بدن میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جو وہ بگڑ گیا تو سارا بدن بگڑ گیا اور یاد رکھو کہ وہ ٹکڑا دل ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 956]