ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے چاندی حج کے موسم تک ادھار بیچی اور میرے پاس آ کر بتایا، تو میں نے کہا یہ تو درست نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے بازار میں بیچی ہے اور کسی نے منع نہیں کیا۔ پھر میں سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر دست بدست (نقد) ہو تو قباحت نہیں اور اگر ادھار ہو تو سود ہے۔ تم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جا کہ ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 950]