مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں یہ کہتا ہوا آیا کہ سونے کے بدلے روپوں کو کون بیچتا ہے؟ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ نے کہا اور وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اپنا سونا مجھے دے پھر ٹھہر کر آنا۔ جب ہمارا نوکر آئے گا تو تیری قیمت دے دیں گے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہرگز نہیں، تو اس کے روپے اسی وقت دیدے یا اس کا سونا واپس کر دے۔ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ چاندی کو سونے کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور گندم کا گندم کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور ”جو“ کا ”جو“ کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور کھجور کا کھجور کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 948]