31. عورتوں کے درمیان (رات گذارنے میں) باری مقرر کرنا۔
حدیث نمبر: 838
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان میں باری کرتے تھے تو پہلی بیوی کے پاس نویں دن تشریف لاتے تھے (اس لئے) بیویوں کا قاعدہ تھا کہ جس گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تھے اس گھر میں جمع ہو جاتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے اور ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا تو انہوں (عائشہ) نے عرض کی کہ یہ زینب ہیں پس تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچ لیا اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ اور زینب رضی اللہ عنہما کے بیچ میں تکرار ہونے لگی، یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں اور نماز کی تکبیر ہو گئی۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے قریب سے گزرے تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نماز کو نکلئے اور ان کے منہ میں خاک ڈالئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکیں گے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آن کر مجھ پر ایسا ویسا خفا ہوں گے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور ان کو بہت سخت سست کہا اور کہا کہ تو ایسا کرتی ہے (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چیختی اور آواز بلند کرتی ہے)؟ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 838]