4. جب مشرک لوگ مسلمانوں سے غداری کریں تو کیا (ان کی یہ خطا) ان کو معاف کر دی جائے؟
حدیث نمبر: 1342
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو (یہود کی طرف سے) ایک بکری (بھنی ہوئی) جس میں زہر ملا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس قدر یہودی یہاں ہیں ان کو جمع کرو۔“ چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جمع کیے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم سے ایک بات پوچھنے والا ہوں تو کیا تم مجھ کو سچ مچ بتا دو گے؟“ انھوں نے کہا، جی ہاں، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”(اچھا بتاؤ) تمہارا باپ کون ہے؟“ ان لوگوں نے کہا کہ فلاں شخص۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم نے جھوٹ کہا تمہارا باپ تو فلاں شخص ہے۔“ انھوں نے کہا آپ سچ کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب ایک اور بات پوچھتا ہوں، کیا تم مجھے سچ بتاؤ گے؟“ انھوں نے کہا ہاں اے ابوالقاسم! اگر ہم جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارا جھوٹ معلوم کر لیں گے جس طرح آپ نے ہمارا جھوٹ ہمارے باپ (کے نام) میں معلوم کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا (بتاؤ) دوزخ والے لوگ کون ہیں؟“ انھوں نے کہا کہ ہم تو دوزخ میں تھوڑے ہی دن رہیں گے پھر ہمارے بعد تم اس میں جانشین ہو گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس میں ذلیل رہو گے۔ اللہ کی قسم! ہم کبھی اس میں تمہاری جانشینی نہیں کریں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اچھا اب) اگر کوئی بات پوچھوں تو کیا سچ بولو گے؟“ ان لوگوں نے کہا جی ہاں اے ابوالقاسم ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟“ انھوں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو کس چیز نے اس بات پر آمادہ کیا؟“ تو ان لوگوں نے کہا کہ ہم نے چاہا تھا کہ آپ اگر جھوٹے ہیں تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اور اگر آپ نبی ہیں تو یہ آپ کو کوئی نقصان نہ دے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1342]