سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہوں تو اس وقت بلند آواز سے ذکر کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور اقدس میں (رائج) تھا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ بھی کہتے ہیں کہ جب میں سنتا تھا کہ لوگ ذکر کرتے ہوئے لوٹے ہیں تو میں (نماز کے) مکمل ہو جانے کو معلوم کر لیتا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 478]
حدیث نمبر: 479
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ نادار لوگ آئے اور انھوں نے کہا کہ زیادہ دولت والے لوگ بڑے بڑے درجے اور دائمی عیش حاصل کر رہے ہیں، وہ نماز پڑھتے ہیں جیسا کہ ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں (غرض جو عبادت ہم کرتے ہیں وہ اس میں شریک ہیں اور) ان کے پاس مال دولت کی زیادتی ہے جس سے وہ حج کرتے ہیں، عمرہ کرتے ہیں اور جہاد کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم سے ایک ایسی بات نہ بیان کروں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں تم ان کو پا لو اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پائے گا اور تم ان تمام لوگوں میں، جن کے درمیان تم ہو بہتر ہو جاؤ گے سوائے اس کے جو اسی کے مثل عمل کرے۔ لہٰذا تم ہر نماز کے بعد 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 33 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم لوگوں نے اختلاف کیا اور ہم میں سے بعض نے کہا کہ ہم 33 مرتبہ تسبیح پڑھیں گے اور 33 مرتبہ تحمید اور 34 مرتبہ تکبیر پڑھیں گے تو میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر یہ سب 33، 33 مرتبہ ہو جائے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 479]
حدیث نمبر: 480
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد (یہ دعا)”کوئی مبعود نہیں سوائے اللہ کے، وہ ایک ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کی ہے بادشاہت اور اسی کے لیے ہے تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کوشش والے کی کوشش تیرے سامنے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔“ پڑھا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 480]