سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ سے چلے یہاں تک کہ جب گھاٹی میں پہنچے تو اترے اور پیشاب کیا پھر وضو کیا، مگر وضو پورا نہیں کیا۔ تو میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! نماز (کا وقت قریب آ گیا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز تمہارے آگے ہے (یعنی مزدلفہ میں پڑھیں گے)۔“ پھر جب مزدلفہ آ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور پورا وضو کیا پھر نماز کی اقامت کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی (پڑھائی) اس کے بعد ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا پھر عشاء کی نماز کی اقامت کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز) پڑھی (پڑھائی) اور دونوں کے درمیان میں کوئی (نفل) نماز نہیں پڑھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 114]