38. اس بات کو برا سمجھ کر کہ وہ لوگ نہ سمجھیں گے جس شخص نے ایک قوم کو چھوڑ کر دوسری قوم کو علم (کی تعلیم) کے لیے مخصوص کر لیا۔
حدیث نمبر: 105
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حال میں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ فرمایا: ”اے معاذ بن جبل!“ انھوں نے عرض کی حاضر ہوں یا رسول اللہ! اور مستعد ہوں۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اے معاذ“! انھوں نے عرض کی حاضر ہوں یا رسول اللہ! اور مستعد ہوں۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ!“ انھوں نے عرض کی کہ حاضر ہوں یا رسول اللہ! اور مستعد ہوں۔ ”تین مرتبہ (ایسا ہی ہوا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اپنے سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں“ تو اللہ اس پر (دوزخ کی) آگ حرام کر دیتا ہے۔“ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر کر دوں تاکہ وہ (بھی) خوش ہو جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت (جب تم ان کو خبر کرو گے) تو لوگ (اسی پر) بھروسہ کر لیں گے (اور عمل سے باز رہیں گے)۔“ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اپنی موت کے وقت (علم کو چھپانے کے) گناہ خوف سے بیان کر دی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 105]