سیرت نبوی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عادات و اطوار
2651. تورات و انجیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ صفات
حدیث نمبر: 4034
-" مكتوب في الإنجيل: لا فظ ولا غليظ ولا سخاب بالأسواق ولا يجزي بالسيئة مثلها، بل يعفو ويصفح".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں انجیل میں یہ لکھا ہوا تھا: آپ بدخلق تھے نہ سخت دل، آپ بازاروں میں شور کرنے والے تھے نہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے، بلکہ آپ معاف کرتے اور درگزر فرماتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/السيرة النبوية وفيها الشمائل/حدیث: 4034]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2458
حدیث نمبر: 4035
- (أقيمُوا اليهوديَّ عن أخيكُم. يعني: ابن اليهوديِّ الذي أسلمَ).
ابوصحر عقیلی کہتے ہیں: مجھے ایک بدو نے بیان کرتے ہوئے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مدینہ میں کچھ سامان تجارت لایا، میں نے اپنی تجارت سے فارغ ہو کر کہا: میں ضرور اس آدمی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤں گا اور اس کی باتیں سنوں گا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی آپ کے ہمراہ تھے، آپ نے ان کو پیچھے بھیج دیا، ہم ایک یہودی کے پاس گئے، وہ تورات کھول کر پڑھ رہا تھا، اس کے ذریعے اپنے آپ کو تسلی دے رہا تھا، کیونکہ اس کا انتہائی حسین و جمیل نوجوان بچہ موت و حیات کی کشمکش میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”میں تجھے تورات نازل کرنے والی ذات کی قسم دیتا ہوں! کیا تو اپنی کتاب میں میری صفات اور جائے ظہور کا تذکرہ پاتا ہے؟“، اس نے سر سے ”نہیں“ کا اشارہ کیا۔ لیکن اس کے بیٹے نے کہا: جی ہاں، تورات کو نازل کرنے والی ذات کی قسم! ہم اپنی کتاب میں آپ کی صفات اور جائے ظہور کا تذکرہ پاتے ہیں اور میں اب گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس یہودی کو اپنے بھائی سے ہٹا دو۔“ آپ کی مراد یہودی کا بیٹا تھا، جس نے اسلام قبول کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کفن کا انتظام و انصرام کیا، اسے حنوط خوشبو لگائی اور اس کی نماز پڑھائی۔ [سلسله احاديث صحيحه/السيرة النبوية وفيها الشمائل/حدیث: 4035]