ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ابوحیان تیمی (یحییٰ بن سعید) نے، انہیں شعبی نے، اور ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میری ماں نے میرے باپ سے مجھے ایک چیز ہبہ دینے کے لیے کہا (پہلے تو انہوں نے انکار کیا کیونکہ دوسری بیوی کے بھی اولاد تھی) پھر راضی ہو گئے اور مجھے وہ چیز ہبہ کر دی۔ لیکن ماں نے کہا کہ جب تک آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ میں گواہ نہ بنائیں میں اس پر راضی نہ ہوں گی۔ چنانچہ والد میرا ہاتھ پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں ابھی نوعمر تھا۔ انہوں نے عرض کیا کہ اس لڑکے کی ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا مجھ سے ایک چیز اسے ہبہ کرنے کے لیے کہہ رہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اس کے علاوہ اور بھی تمہارے لڑکے ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں، ہیں۔ نعمان رضی اللہ عنہ! نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ”تو مجھ کو ظلم کی بات پر گواہ نہ بنا۔“ اور ابوحریز نے شعبی سے یہ نقل کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2650]
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا کہ میں نے زہدم بن مضرب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ میں نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے سنا اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ (صحابہ) ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے (تابعین) پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے۔ (تبع تابعین) عمران نے بیان کیا کہ میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو زمانوں کا (اپنے بعد) ذکر فرمایا یا تین کا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو چور ہوں گے، جن میں دیانت کا نام نہ ہو گا۔ ان سے گواہی دینے کے لیے نہیں کہا جائے گا۔ لیکن وہ گواہیاں دیتے پھریں گے۔ نذریں مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے۔ مٹاپا ان میں عام ہو گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2651]
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی منصور سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہیں عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے اور اس کے بعد ایسے لوگوں کا زمانہ آئے گا جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے۔“ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ہمارے بڑے بزرگ شہادت اور عہد کا لفظ زبان سے نکالنے پر ہمیں مارتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2652]