- (إنَّه سيُلحِدُ فيه رجلٌ من قريشٍ، لو وُزنتْ ذنوبُه بذنوبِ الثقلينِ لرجحت. يعني: الحرم).
اسحاق بن سعید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: ابن زبیر! اللہ تعالیٰ کے حرم میں الحاد سے اجتناب کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”عنقریب ایک قریشی آدمی بیت اللہ کی بےحرمتی کرے گا، اگر ( کسی ترازو پر) اس کے گناہوں کا، جن و انس کے گناہوں کے ساتھ وزن کیا جائے، تو اس کا پلڑا بھاری ہو گا۔“(اپنے کئے پر) غور و فکر کر لو، کہیں وہ تم ہی نہ ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2771]