قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان
1255. آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام ایک بڑی صحنک میں اکٹھا کھانا کھاتے
حدیث نمبر: 1880
-" كان له قصعة يقال لها: الغراء، يحملها أربعة رجال".
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحنک تھی، اس کو ”غراء“ کہتے تھے اور اسے چار آدمی اٹھاتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1880]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2105
حدیث نمبر: 1881
-" كلوا من جوانبها، ودعوا ذروتها يبارك لكم فيها، ثم قال: خذوا فكلوا، فوالذي نفس محمد بيده ليفتحن عليكم أرض فارس والروم، حتى يكثر الطعام فلا يذكر اسم الله عليه".
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ دی گی اور اس دن کھانے کی مقدار کم تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے فرمایا: ”یہ بکری پکاؤ، اس آٹَے کا جائزہ لو، اس کی روٹیاں بناؤ، پھر ان کو پکا کر ثرید بنا دو۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ”غراء“ نامی (کوئی ٹب نما) بڑا پیالہ تھا، چار آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے۔ جب صبح ہوئی اور صحابہ نے چاشت کی نماز ادا کی تو وہی پیالہ لایا گیا۔ لوگ (کھانے کے لیے) جمع ہو گے، جب کھانے والے زیادہ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔ ایک بدو نے کہا: یہ بیٹھنے کی کون سی کیفیت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالی نے مجھے (سادہ مزاج) معزز بندہ بنایا ہے نہ کہ جبار اور سرکش۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ، نہ کہ چوٹی (یعنی وسط) سے، اس طرح سے تمہارے لیے برکت ہو گی۔“ پھر فرمایا ”لیجیئو اور کھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تمہارے لیے فارس اور روم کی سر زمین ضرور فتح ہو گی اور ماکولات کی اتنی زیادتی ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر نہیں ہو گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1881]