789. تکلف و تصنع سے گفتگو کرنے والے ناپسندیدہ لوگ ہیں
حدیث نمبر: 1154
-" إن الله عز وجل يبغض البليغ من الرجال، الذي يتخلل بلسانه تخلل الباقرة بلسانها".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ آدمیوں میں سے اس بلاغت جھاڑنے والے شخص کو سخت ناپسند کرتا ہے جو (منہ پھاڑ پھاڑ کر تکلف و تصنع سے گفتگو کرتے ہوئے) اپنی زبان کو گائے کی جگالی کرنے کی طرح باربار پھیرتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1154]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 880
حدیث نمبر: 1155
-" سيكون قوم يأكلون بألسنتهم، كما تأكل البقرة من الأرض".
عمر بن سعد کہتے ہیں: مجھے اپنے باپ سے کوئی کام پڑ گیا تھا، جبکہ ابوحیان نے مجمع سے یوں بیان کیا: عمر بن سعد کو اپنے باپ سے کوئی حاجت تھی، لیکن انہوں نے اپنی ضرورت کا اظہار کرنے سے پہلے (تمہیداً) ایسی باتیں کیں، جیسے عام لوگ (اپنی ضروریات تک) پہنچنے کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن سعد اپنے بیٹے کی باتوں کی طرف کوئی توجہ نہیں کر رہے تھے۔ جب بیٹا اپنی بات سے فارغ ہوا تو باپ نے کہا: بیٹا! کیا تم اپنی بات مکمل کر چکے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ باپ نے کہا: تیرا یہ کلام سننے کے بعد (مجھے اندازہ ہوا ہے کہ) نہ تو اپنی حاجت سے دور ہے اور نہ تو اپنے بارے میں مجھ سے زیادہ رغبت رکھنے والا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عنقریب ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اپنی زبانوں سے اس طرح کھائیں گے، جیسے (سرسبز و شاداب) زمین پر چرنے والی گائے کھاتی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1155]